شاخ سے پھل کی طرح پک کے ٹپک جائیں گے /shaakh se phal ki tarah pak ke tapak jayenge
شاخ سے پھل کی طرح پک کے ٹپک جائیں گے
اتنی تعریف کرو گے تو بہک جائیں گے
فرش پر رہتے ہوئے عرش پہ اڑتے ہو فضول
روک لو اپنے دماغوں کو بھٹک جائیں گے
کب ہمیں باہمی رشتوں پہ بھروسہ ہو گا
کب دلوں سے یہ سلگتے ہوئے شک جائیں گے
گھٹ کے رہ جائے گی سینوں میں صدائے فریاد
اب یہ نالے نہ کبھی تا بہ فلک جائیں گے
کیا خبر تھی کبھی حالات کے زخموں پہ نمک
وقت کے ہاتھ خموشی سے چھڑک جائیں گے
*********
Labels: GHAZAL /ZAIDI JAFAR RAZA
1 Comments:
کب ہمیں باہمی رشتوں پہ بھروسہ ہو گا
کب دلوں سے یہ سلگتے ہوئے شک جائیں گے
मुझे नहीं मालूम कि इस
ग़ज़ल की और ख़ास तौर पर इस शेर की तारीफ़
कैसे करूं बस एक शेर हाज़िरे ख़िदमत है
मैंने गर दे भी दिये सारे सवालों के जवाब
फिर भी कुछ ढूंढॆंगे अहबाब मेरी आंखों में
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home