YE SEENA HO GAYA PATTHAR SA SAKHT JAAN KAISE
یہ سینہ ہو گیا پتھر سا سخت جاں کیسے
اتار پاے گا خنجر کویی یہاں کیسے
فلک پہ گرد ا ڑا تا ہے با د لوں کا ہجوم
زمین پہ چاند کرے نور پاشیاں کیسے
گلوں نی اپنی حفاظت میں کچھ کیا ہی نہیں
سنبھال پاینگے ظلمت کی آندھیاں کیسے
ابھی تو صبح کا منظر ہے میری آنکھوں میں
ابھی سے خوابوں کو دکھوں میں خون چکاں کیسے
نہ کویی گھر ہی بچا ہے نہ ہے ٹھکانہ کویی
یہ لوگ شہر سے جاینگے اب کہاں کیسے
میں قید خانوں میں ہر سرد و گرم د یکھ چکا
مجہے ستا ینگی د نیا کی سختیاں کیسے
میں کھویا کھویا سا ہوں میر کے تغزل میں
بنوں میں حضرت غالب کا مدح خواں کیسے
**********
1 Comments:
گلوں نی اپنی حفاظت میں کچھ کیا ہی نہیں
سنبھال پاینگے ظلمت کی آندھیاں کیسے
نہ کویی گھر ہی بچا ہے نہ ہے ٹھکانہ کویی یہ لوگ شہر سے جاینگے اب کہاں کیسے
aap waaqaee QALAMKAAR hain ,kam az kam mere paas to tauseefee alfaaz hain naheen ,jo hain wo is kalaam ke saamne heech hain
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home