Friday, June 25, 2010

DIL THA MATAYE_GHAM KI TARAQQI SE BE_KHABAR /

دل تھا متاع غم کی ترقی سے بے خبر
آنکھیں تھیں زخم دل کی خرابی سے بے خبر

میں تار عنکبوت کے گھیروں میں آگیا
تاریکیوں میں لپٹی حویلی سے بے خبر

ویسے میں اپنی ذات سے بیزار تو نہیں
پھرتا ہوں کوچہ کوچہ مگر جی سے بے

اس کے جمالیات کی جہتیں نہ کھل سکیں
تار نگہ تھا شعلہ پرستی سے بے خبر

اس قید و بند عشق سے آزاد کون ہو
خود یہ سپردگی ہے رہائی سے بے خبر
*

Labels:

1 Comments:

At July 5, 2010 at 8:47 PM , Blogger इस्मत ज़ैदी said...

میتار عنکبوت کے گھیروں میں آگیا

تاریکیوں میں لپٹی حویلی سے بے خبر
بہت عمدہ !
کبھی کبھی تعریف کے الفاظ نہیں میسّر ہو پاتے ،اس وقت میں اسی کیفیت سے دو چار ہوں -بس
محظوظ ہو سکتی ہوں

 

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home