Thursday, April 22, 2010

سنا ہے نرغہ اعدا ہے ریگ زاروں میں

سنا ہے نرغہ اعدا ہے ریگ زاروں میں
یہ کون یکھ و تنہا ہے ریگ زاروں میں
چھپا ہے صحرانوردی میں ایک عالم عشق
برہنہ خوشبوے لیلا ہے ریگ زاروں میں
سکون بخش نہیں گھر کے یہ در و دیوار
ہمارا ذہن بھٹکتا ہے ریگ زاروں میں
وہ فتحیاب ہوا پھر بھی ہو گیا رسوا
وہ سر کتا کے بھی زندہ ہے ریگ زاروں میں
حیات موت کا لقمہ بنے تو کیسے بنے
کوئی تو ہے جو مسیحا ہے ریگ زاروں میں
سمندروں کا سفر کر رہا ہے مدّت سے
وہ انقلاب جو پیاسا ہے ریگ زاروں میں
وہ ایک دریا ہے کیا جانے ریگ گرم ہے کیا
اسے تو ہو کے نکلنا ہے ریگ زاروں میں
درخت ایسا ہے جس کی جڑیں فلک پر ہیں
مگر وہ پھولتا پھلتا ہے ریگ زاروں میں
*********

Labels:

Sunday, April 4, 2010

MAIN SARE_AAM KHARII BAAT SUNA DETAA HUN / میں سر عام کھری بات سنا دیتا ہوں

میں سر عام کھری بات سنا دیتا ہوں
کتنا نادان ہوں شراروں کو ہوا دیتا ہوں
تیری تعلیم سے قایم ہے فضیلت میری
امتحان ہو تو فرشتوں کو ہرا دیتا ہوں
یہ کرم ترا ہے رکھتا ہے جو تو مجھ کو عزیز
جز محبت کے تجھے اور میں کیا دیتا ہوں
میری ہی ذات ہے مقتول بھی قاتل بھی ہوں میں
دیکھ اب چہرے سے ہر پردہ اٹھا دیتا ہوں
کیسا انساں ہوں کہ نفرت ہو تو شمشیر بنوں
اور الفت ہو تو ور لحظہ دعا دیتا ہوں
اس صدی میں بھی ہوں آداب کا قایل اتنا
بے ادب کو میں نگاہوں سے گرا دیتا ہوں
دشمنوں کی بھیبرائی کبھی اچھی نہ لگی
راز کیسا بھی ہو سینے میں دبا دیتا ہوں
*********

Labels:

DOHE / ZAIDI JAFAR RAZA ; دوھے / زیدی جعفر رضا

اردو کہاں زبان ہے ، اردو ہے تهذیب

جس نے پیدا کر دئے،ایک سے ایک ادیب

لکھیں تو گلدستہ لگے، بولیں تو تلوار

بیری بھی ہیں میت بھی، قاضی جی ستار

شمس الرحمانی کونچ، شاعر اور ادیب

پہن کےاٹھلاتے پھرین، پھر بھی لگیں غریب

شہر یار کی شاعری، جاڑے کی ہے دھوپ

کومل کومل لمس ہے، دھلا دھلا سا روپ

حضرت ناصر کاظمی، سخن کے تھے سمراٹ

غالب کی تھیں سیڑھیاں، میر تقی کا گھاٹ

میاں غضنفر 'دویہ' ہیں، 'بانی' ہے انمول

'پانی' پانی مانگتا، 'کینچل'مانگےخول

سید اشرف کی کلا ، ایک جڑاؤ ہار

قیمت آنکیں جوہری، اور کریں بیوپار

اب نہ کوئی 'معصوم' ہے، اور نہ کوئی 'خلیل'

صورپھُونک کر کیا کریں، ادب کے اسرافیل

میاں چھتاری کاٹتے ، ناول کا پریدھان

لفظوں کا کمخواب ہے، اساطیر کا تھان

غالب کوپڑھنے لگے، نۓ سرے سے لوگ

جدیدیت مابعد کا ، دیکھو یہ سنجوگ

'ادب ساز' کو دیکھ کر، من میں آیا دھیان

سبھی برودھی جل موئیں، پکڑیں اپنے کان

چھپا سہارا عالمی ، سمٹا کل آفاق

ساری دنیا دیکھتی، الٹ الٹ اوراق

**********

Labels: